موتیہاری، 25جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کے رم گڈھوا میں آبروریزی کی کوشش اور مار پیٹ سے زخمی نوجوان خاتون کو دیکھنے صدر ہسپتال پہنچے دو مرکزی وزراء نے سخت کارروائی اور کیس میں تیزی سے سماعت کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔مرکزی زراعت اور کسان بہبود وزیر رادھاموہن سنگھ اورفروغ انسانی وسائل کے وزیر مملکت اوپیندر کشواہا آج رمگڈھوا میں آبروریزی کی کوشش اور مار پیٹ میں زخمی ہوئی لڑکی کی صحت جاننے مشرقی چمپارن ضلع ہیڈکوارٹر موتیہاری واقع صدر ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے ہسپتال میں بے ہوش پڑی متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے واقعہ کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی۔قابل ذکر ہے کہ جمائی ٹولا گاؤں رہائشی نوجوان خاتون نے اپنے پڑوسی سمیع اللہ پر گذشتہ 13جون کو اس کے ساتھ آبروریزی کرنے کا الزام لگایا تھا جس کی معلومات اس نے اپنی ماں کو دی اور گذشتہ 15جون کو اس معاملے میں رامگڈھوا تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔مرکزی وزیر رادھاموہن نے اس واردات کاموازنہ دہلی کے نربھیا معاملے سے کرتے ہوئے آج الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ نربھیا سانحہ کااعادہ ہے۔انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ واقعہ کے پانچ دن بعد ایف آئی آر، دس دن بعد میڈیکل اورتھانہ کے داروغہ کی طرف ایف آئی آر درج کرنے سے منع کرنا سخت قابل اعتراض ہے۔بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار پر حملہ کرتے ہوئے رادھاموہن نے کہا کہ ریاست میں جرم اور قانون کا خوف نہیں ہے۔بہار میں 15سال پہلے کی صورت حال ہو گئی ہے۔انہوں نے اس واقعہ کو انتظامی لاپرواہی اور پولس چوک بتاتے ہوئے ا سپیڈ ٹرائل کرنے اور سخت کاروائی کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔